جو لوگ سٹڈی یا روزگار کے سلسلہ میں ویزا لے کر کسی ملک میںجاتے ہیں. انہیںچند سال وہاں گذارنے کے بعد یہ خیال ضرور آتاہے کہ اب بار بار ویزا یا ریذیڈنس پرمٹ کی تجدید کرانے کی بجانے اس ملک کی شہریت ہی حاصل کر لی جائے. جس کے لئے کسی ملک نے پی آر کے بعد پانچ تو کسی نے دس سال قیام کی شرط رکھی ہوتی ہے. اس ملک کی زبان سیکھنا اور کریکٹر کا اچھا ہونا بھی بنیادی شرائط میںشامل ہوتا ہے.
کئی لوگ سٹیزن شپ کیلئے وہاں شادی کرنے کو آسان طریقہ سمجھتے ہیں. جوکہ واقعی جینوئن اور لیگل طریقہ ہے. اسی طرح کسی ملک میںسٹڈی کے بعد ملازمت کرلی جائے یا پھر براہ راست ورک پرمٹ پر وہاں جاکر کام کیا جائے تو یہ چند سال بعد پی آر یعنی کہ پرمانینٹ ریذیڈنس پرمٹ میں بدل جائے گا جس کے پانچ سے دس برس بعد (اس ملک کے قانون کے مطابق ) شہریت کے لئے اپلائی کر سکیں گے.
اس سارے عمل میںیہ بات قابل غور ہے کہ یہ پراسیس خاصا صبر آزما ہوتاہے اور زندگی کا ایک حصہ اس میں صرف ہوجاتاہے . ادھر جو لوگ سرمایہ دار ہیں وہ اس جنجھٹ میںپڑھنے کی بجائے اپنے پیسے کے بل بوتے پر فوری سیکنڈ سٹیزن یا سیکنڈ پاسپورٹ شپ لینے کے متمنی ہوتے ہیں. ان لوگوں کی سہولت اور اپنے مالی فوائد کیلئے مخٰتلف ممالک نے مختلف پروگرامز شروع کر رکھے ہیں. جن میںسرمایہ کاری یا پھر چندے کی شرط ہوتی ہے. جسے پورا کرنے پر سیکنڈ پاسپورٹ آسانی سے مل جاتا ہے.
فوائد اور آسانی کی بات کریںتو ان میںکیریبین سی میںواقع سنٹرل امریکہ کے دلکش جزائر سب سے بہتر ہیں. ان کے پاسپورٹس پر 130 سے زائد ممالک میں بغیر ویزا ٹریول کرنے کرنا ممکن ہوتا ہے. حتیٰ کہ پورا یورپ بھی بغیر ویزے کے گھوما جاسکتاہے. برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک بھی ان پاسپورٹس پر آسانی سے ویزے دے دیتے ہیں. انویسٹمنٹ اور چندے کے ذریعے سٹیزن شپ دینے والے ان ممالک میں دومینیکن ری پبلک، سینٹ لوسیا، انٹیکا اینڈ باربودا، گرینیڈا اور سینٹ کٹس شامل ہیں.
ڈومینکا ان میںزیادہ پرکشش ہے جس کی شہریت کیلئے ایک لاکھ امریکی ڈالر دینا ہونگے یا پھر دو لکھ ڈالر کی ریئل اسٹیٹ میںانویسٹمنٹ کریںگے. اسی طرح دیگر چاروں ممالک میںبھی ایک کروڑ سے دوکروڑ پاکستانی روپے تک لگا کران کر ان کے پاسپورٹحاصل کر سکتے ہیں. چندہ دیںتو وہ ناقابل واپسی ہوتا ہے جبکہ سرمایہ کاری کی پانچ سال کا بانڈ بھرنا پڑتاہے یعنی کہ پانچ سال کے بعد ہی اس پراپرٹی کو بیچ پائیں گے. رقم خرچ کرنے سے دیگر تمام شرائط ختم ہوجاتی ہیں اور تین سے چھ ماہ کے اندر دوسری شہریت مل جاتی ہے. ان ممالک کا یہ بھی فائدہ ہے کہ آپ اپنی پاکستانی نیشنیلٹی کے ساتھ ساتھ ان کی شہریت بھی رکھ سکتے ہیں. قانونی طور پر اس کی اجازت ہے.
0 Comments
Please Do Not Do Scam Or Fake Comment Here Thank You..